گنجوں کو بھی حقوق ملنے لگے «
Ibneriaz Website Banner

  • ہم وی آئی پی ہیں || مہنگائی کے دن گنے جا چکے ہیں || بیمار کاحال اچھا ہے || روزمرہ مشورے || بھینس || ایک دعا || سوئی میں اونٹ کیسے ڈالاجائے || پاکستان کی حکومت اور کرکٹ ٹیم || ہونا ہے تمہیں خاک یہ سب خاک سمجھنا ||
  • گنجوں کو بھی حقوق ملنے لگے

    تحریر: ابنِ ریاض

    دو برس قبل کی بات ہے کہ کشمالہ طارق کے ایک بیان پر ہم انگشت بدنداں رہ گئے۔ اس وقت کی وفاقی محتسب برائے انساد ہراسانی کشمالہ طارق نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اور انڈسٹری میں یوم خواتین کی تقریب سے خطاب فرماتے ہوئے ہراسانی پر اپنے علم کے دریا بہا دئیے اور ایسے ایسے پہلو اجاگر کیے جن سے ہم بھی آگاہ نہ تھے۔ انھوں نے فرمایا تھا کہ خواتین کو فیس بک دوستی کی درخواست بھیجنا بھی ہراسانی کے زمرے میں آتا ہے۔ بات یہیں تک محدود نہیں رہی تھی بلکہ فرمایاتھا کہ

    کام کے اوقات کے بعد چائے اور کھانے کا کہنا بھی ہراسیت ہے۔ گویا کام کے اوقات میں چائے اور کھانے کی پیشکش کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ ہم تو خیر کام کے اوقات میں بھی ہراسانی کے قریب نہیں پھٹکتے اور کنجوس کا الزام اپنے سر لیتے ہیں۔ لیکن جو لوگ ایسا کرتے ہیں ان کا کیا ہو گا ؟خااتون راستے میں جا رہی ہے تو اس کے لباس کی تعریف بھی ہراسیت ہے۔  سچ پوچھیے تو ہمیں یہ سب پڑھ کر خواتین پر بے انتہا رشک آیا۔  اتنے حقوق ہیں ان کے۔ مردوں کو جو چاہے دوستی کی درخواست بھیجے، کوئی پابندی نہیں۔ جب جس کا جی چاہے چائے پر یا دعوت پر بلا لے۔ حکومت و ادارے خاموش رہیں گے۔ اور تو اور مرد کے لباس کی تعریف پر بھی ادارے ٹس سے مس نہیں ہوں گے۔ کیا یہ جنسی تعصب نہیں۔

    دو سال سے ہم احساس ِ کمتری کا شکار تھے لیکن آج ایک خبر پڑھ کر دل باغ باغ ہو گیا۔ خبر اگرچہ پاکستان کی نہیں ہے بلکہ ہمارے پرانے آقاؤں کے دیس یعنی برطانیہ کی ہے لیکن امید ہے کہ کچھ عرصے بعد یہ سہولت پاکستان کے مردوں کو بھی حاصل ہو جائے گی۔ خبر آج کے ایکسپریس کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ برطانوی عدالت نے کسی مرد کو گنجا کہنا ‘جنسی ہراسانی’ قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی ایمپلائمنٹ ٹریبیونل  نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ مردوں کیلئے لفظ ’گنجے‘ کا استعمال کرنا امتیازی سلوک کے زمرے میں آتا ہے، جس کے باعث اس جرم کو جنسی ہراسانی میں شامل کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کے ایک 64 سالہ ٹونی فن کی جانب سے گنجے پن کا مذاق اڑانے پر اپنے ساتھی کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، مدعی نے 24 سال تک اس کمپنی میں کام کیا لیکن انکا ایک ساتھی مسلسل ’موٹا گنجا‘ کہتا تھا۔

    مقامی ٹریبیونل پینل کی جانب سے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا کہ ساتھی کی جانب سے ’گنجے‘ لفظ کے استعمال سے فن کے وقار کو پامال اور ذلت آمیز ماحول پیدا کرنے کے مقصد سے کہے گئے تھے۔

    ٹریبونل نے کہا کہ ساتھی کو گنجا کہنا بے ضرر مذاق نہیں بلکہ جنسی طور پر ہراسانی کرنے کے برابر ہے۔ خبر میں یہ نہیں بتایا گیا کہ  جرم کرنے والے کو سزا کیا ملے گی ؟ اس کے علاوہ وہ گنجے کی بجائے ٹینڈا ، کدو،تربوز یا کوئی اور سبزی ا  ستعمال کرے تو کیا   یہ بھی جنسی ہراسانی کے زمرے میں آئے گا ؟

    یہ فیصلہ اگرچہ   بیرون ِ ملک پیش آیا ہے لیکن  دنیا چونکہ اب ایک عالمی گاؤں ہے تو اس کے اثرات   بھی ہر ملک پر بھی پڑیں گے۔

    امریکہ  والے بیان داغیں گے کہ اس فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ امید ہے اس  سے دنیا   کو امن کا گہوارہ بنانے میں مدد ملے گی۔

    روس والوں کو یہ یورپ کی سازش دکھائی دے گی اور ان کا وزیر  خارجہ   اسے یوکرائن کی حمایت اور روس کو تنہا کرنے کی سازش قرار دے گا اور  یورپ پر گیس  کی پابندیاں لگانے کا عندیہ دے گا۔

    چین والے فوری جان لیں گے  کہ    یہ ان پر اقتصادی پابندیاں لگانے کی طرف پہلا قدم ہے اور وہ اس کی پرزور مذمت کریں گے اور کہیں گے کہ چین خطے  کی ترقی کی خاطر گنجے پن کی حوصلہ افزائی کرتا رہے گا۔

    بھارت  اسے  اپنے موقف کی جیت قرار دے گا اور امید کرے گا کہ پاکستان اپنے علاقے  سے گنجوں کو  بھارت میں  در اندازی کرنے سے روکے گا  اور کہے گا کہ گنجوں کی در اندازی  روکنے کے ٹھوس اقدامات  تک پاکستان سے بات چیت نہیں ہو سکتی۔

    پاکستان میں بھی یہ فیصلہ  توجہ کا مرکز بن جائے گا۔

    نئے پاکستان والے اسے غیر ملکی سازش  اور ملکی معاملات میں مداخلت قرار دیں گے  اور   دعوٰی کریں گے کہ ہماری حکومت کو  اسی وجہ سے ختم کیا گیا  تاکہ  گنجوں کو گنجا نہ کہا جا سکے۔   کون نہیں  جانتا کہ گنجا  کون ہے ؟ اور گنجا  کہنے سے دماغ کو کتنا سکون ملتا ہے  اور  کہنے والا کتنا ہشاش بشاش ہو جاتا ہےجس سے اس کی کارکردگی پر مثبت اثر پڑتا ہے۔ غیر ممالک کو پاکستان کی یہی  ترقی  کھٹک رہی تھی  اور  اسی وجہ سے ہمارے خلاف  ایک سپانسر شدہ  تحریک کامیاب ہوئی۔

    پرانے پاکستان والے اسے اپنے موقف کی تائید اور فتح  قرار دیں  گے۔ وزارتِ خارجہ کا بیان آئے گا کہ ہم اس فیصلہ  کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ امید ہے اس سے دونوں ممالک   کے تعلقات مزید بہتر ہوں گے اور سیاسی   و معاشی  ناہمواریاں  دور کرنے میں مدد ملے گی۔ دونوں ممالک کی وزیر داخلہ اپنے ملک میں موجود گنجے  افراد  کی معلومات کے تبادلے کی بھی منظوری دے گی ۔

    راول پنڈی کا ایک  اہم سیاست دان کہے گا کہ میں نے یہ بات چھ ماہ پہلے ہی کابینہ کمیٹی میں بتا  دی تھی کہ جلد گنجوں کو حقوق ملنے والے ہیں اور ان کا مقصد پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر حملہ ہے۔ میری بات کو کسی نے سنجیدہ نہیں لیا۔ اب بھی وقت ہے کہ ہوش کے ناخن لیں ورنہ    بات خانہ جنگی تک جا  پہنچے گی۔

    سندھ کے ایک قائم و دائم رہنما  عوام کو مبارک باد دیں گے کہ سعودی عرب میں گنجوں کو جنسی نشانی کی آزادی ملی ہے۔

    خوابوں کی تعبیر والے ایک سیاست دان  اس کا مطلب یہ بیان کریں گے کہ   اگلے چھ میں ملک میں الیکشن ہو جائیں گے ۔

    قائد کی بیٹی ٹویٹ کرے گی  آج حق کی فتح کا دن تھا۔ آج  انصاف کا بول بالا ہوا ہے اور  گنجوں کو  اللہ نے سرخرو کیا ہے۔

    ادھر فنکار  برادری بھی اپنے  جذبات کا اظہار کرے گی کہ  ہم کب سے اس یومِ سعید  کے منتظر تھے۔ آج ہماری  دیرینہ خواہش پوری ہوئی  ہے۔   آج کے دن ہم اپنے گنجے فنکاروں کی قربانیوں کو یاد کریں گے۔ بالی وڈ والے اس دن کو امریش پوری سے منسوب کر دیں گے۔

    اس سب کے باوجود  عام گنجے کے حالات نہیں پھریں گے ۔ وہ لوگوں کی بات سہہ سہہ کر کڑھے گا یا ہماری طرح ان کا عادی ہو کر خود بھی  محظوظ ہو گا ۔ موقع ملتے ہی کوئی اس کے سر پر چپت لگا کے بھاگ جائے گا اور کوئی اس کو مختلف  ناموں سے پکارتا رہے گا۔

    ٹیگز: کوئی نہیں

    

    تبصرہ کیجیے

    
    

    © 2017 ویب سائیٹ اور اس پر موجود سب تحریروں کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔بغیر اجازت کوئی تحریر یا اقتباس کہیں بھی شائع کرنا ممنوع ہے۔
    ان تحاریر کا کسی سیاست ، مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے. یہ سب ابنِ ریاض کے اپنے ذہن کی پیداوار ہیں۔
    لکھاری و کالم نگار ابن ِریاض -ڈیزائن | ایم جی

    سبسکرائب کریں

    ہر نئی پوسٹ کا ای میل کے ذریعے نوٹیفیکشن موصول کریں۔