ابنِ انشاء «
Ibneriaz Website Banner

  • ہم وی آئی پی ہیں || مہنگائی کے دن گنے جا چکے ہیں || بیمار کاحال اچھا ہے || روزمرہ مشورے || بھینس || ایک دعا || سوئی میں اونٹ کیسے ڈالاجائے || پاکستان کی حکومت اور کرکٹ ٹیم || ہونا ہے تمہیں خاک یہ سب خاک سمجھنا ||
  • داخلے جاری ہیں

    تحریر: ابنِ انشاء پرسوں ایک صاحب تشریف لائے، ہے رند سے زاہد کی ملاقات پرانی پہلے بریلی کو بانس بھیجا کرتے تھے۔ یہ کاروبار کسی وجہ سے نہ چلا تو کوئلوں کی دلالی کرنے لگے۔ چونکہ صورت ان کی محاورے کے عین مصداق تھی، ہمارا خیال تھا اس کاروبار میں سرخ روہوں گے۔ لیکن آخری ۔۔۔مزید!

    پوچھتے ہیں وہ کہ غالب کون ہے

    تحریر: ابنِ انشاء آج کل شہر میں جسے دیکھو، پوچھتا پھر رہا ہے کہ غالب کون ہے؟ اس کی ولدیت، سکونت اور پیشے کے متعلق تفتیش ہو رہی ہے۔ ہم نے بھی اپنی سی جستجو کی۔ ٹیلی فون ڈائریکٹری کو کھولا۔ اس میں غالب آرٹ اسٹوڈیو تو تھا لیکن یہ لوگ مہ رخوں کے لیے ۔۔۔مزید!

    ذکر کاہلی کا

    تحریر: ابنِ انشاء ہمارا شمار ان لوگوں میں ہے جن کاذکر پطرس نے اپنے مضمون ’’سویرے جو کل آنکھ میری کھلی۔‘‘ میں کیا ہے۔ اگر یہ مضمون ہمارے ہوش سنبھالنے سے پہلے کا نہ ہوتا، اگر پطرس مرحوم کے نیاز بھی حاصل رہے ہوتے، تو یہی سمجھتے کہ انہوں نے یہ ہمارے بارے میں لکھا ۔۔۔مزید!

    چند غیر ضروری اعلانات

    تحریر: ابنِ انشاء بس مسافروں کے لیے مژدہ کراچی میں مالک ایسوسی ایشن بڑے فخر اور مسرت سے اعلان کرتی ہے کہ آج سے شہر میں تمام بسوں کے کرائے دگنے کردیے گئے ہیں۔ امید ہے محب وطن حلقوں میں اس فیصلے کا عام طور پر خیر مقدم کیا جائے گا۔ کیونکہ اس سے بس ۔۔۔مزید!

    ہم پھر مہمانِ خصوصی بنے

    تحریر: ابنِ انشاء مومن کی پہچان یہ ہے کہ وہ ایک سوراخ سے دوبارہ نہیں ڈسا جا سکتا۔ دوسری بار ڈسے جانے کے خواہش مند کو کوئی دوسرا سوراخ ڈھونڈنا چاہیے۔ خود کو مہمان خصوصی بنتے ہم نے ایک بار دیکھا تھا۔ دوسری بار دیکھنے کی ہوس تھی۔ اب ہم ہر روز بالوں میں کنگھا ۔۔۔مزید!

    ہم مہمانِ خصوصی بنے

    تحریر: ابنِ انشاء آج کل کراچی کے کالجوں اور اسکولوں میں مباحثوں اور یوموں کا موسم ہے۔ سکہ بند مہمان خصوصی کو دن میں دو دو درس گاہیں بھگتانی پڑ رہی ہیں۔ صبح کہیں ہے شام کہیں۔ ہمارے ایک بزرگ تو مدرسہ رشیدیہ حنفیہ میں ایلورا اور اجنتا کی تصویروں پر اظہار خیال کر آئے ۔۔۔مزید!

    ابن انشاء بنام قرۃالعین حیدر

    تحریر: ابنِ انشاء کراچی 9 مئی 1975 عینی بیگم! آداب۔ چند دن ہوئے پدما کا خط آیا جس میں آپ کے ترجمے کا تراشہ ملفوف تھا۔ پدما سے ہماری خط و کتابت ہے۔ معصوم سی خط و کتابت جیسی انڈر گریجویٹ لڑکے لڑکیوں میں ہوتی ہے اور جیسی کہ ہماری عمر کا تقاضا ہے۔ ہوش ۔۔۔مزید!

    
    

    © 2017 ویب سائیٹ اور اس پر موجود سب تحریروں کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔بغیر اجازت کوئی تحریر یا اقتباس کہیں بھی شائع کرنا ممنوع ہے۔
    ان تحاریر کا کسی سیاست ، مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے. یہ سب ابنِ ریاض کے اپنے ذہن کی پیداوار ہیں۔
    لکھاری و کالم نگار ابن ِریاض -ڈیزائن | ایم جی

    سبسکرائب کریں

    ہر نئی پوسٹ کا ای میل کے ذریعے نوٹیفیکشن موصول کریں۔