سباس گل صاحبہ کا ابن ریاض کی کتاب شگوفہءسحر پر لاجواب تبصرہ «
Ibneriaz Website Banner

  • ہم وی آئی پی ہیں || مہنگائی کے دن گنے جا چکے ہیں || بیمار کاحال اچھا ہے || روزمرہ مشورے || بھینس || ایک دعا || سوئی میں اونٹ کیسے ڈالاجائے || پاکستان کی حکومت اور کرکٹ ٹیم || ہونا ہے تمہیں خاک یہ سب خاک سمجھنا ||
  • سباس گل صاحبہ کا ابن ریاض کی کتاب شگوفہءسحر پر لاجواب تبصرہ

    ابنِ ریاض کی یہ پہلی کتاب ان کے کالموں اور انشائیوں کا مجموعہ ہے۔ اس کتاب کا پیش لفظ لکھنے کا اعزاز بھی ہمیں حاصل ہے تاہم کتابی شکل میں اسے دیکھ کر نہایت مسرت ہوئی۔ ابنِ ریاض سے ہم  اس وقت سے متعارف ہیں کہ جب وہ عمران احمد اعوان تھے۔  ان میں لکھنے کی صلاحیت موجود تھی مگر اپنی منصبی مصروفیات کی بنا پر وہ اس کو سنجیدہ نہیں لیتے تھے تاہم پچھلے کچھ برسوں میں ان کے انشائیے ملک کے  قریب قریب سبھی اخبارات کی زینت بن چکے ہیں اور ان کے مداحوں کا ایک بڑا حلقہ ہے۔
    شگوفہء سحر اپنے نام کی طرح شگوفے بکھیرتی ایسی کتاب ہے کہ جس کا ہر کالم ایک نئے رخ اور ایک نئے زاویئےسے زندگی کے مختلف پہلوئوں کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ابن ریاض مزاحیہ نثر لکھنے کے ماہر ہیں اور اسی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔مزاحیہ نثر میں "ہم بھی میرا سے کم نہیں”،”ہمیں تو ایسی شادی نہیں کرنی”،”ہر دوسری لڑکی ابن ریاض کی پرستارہے” اور دیگر بہت سے کالمز نہایت عمدگی سے قلمبند کئے گئے ہیں جو بے اختیار مسکراہٹ لانے کا سبب بنتے ہیں۔ ابنِ ریاض زندگی کے عام واقعات سے مزاح کشید کرتے ہیں۔’ ہم نے گاڑی چلانا سیکھی،، ہم نے گاڑی چلائی، اور ‘ہماری آنکھ بیتی، ایسے ہی کالمز ہیں کہ جن میں مصنف نے اپنے ذاتی  تجربات  کو اتنے دلکش انداز میں بیان کیا گیا ہے کہ پڑھتے ہوئے مسکراہٹ بے اختیار قاری کے لبوں پررقصاں ہو جاتی ہے۔
    اس کے ساتھ آپ کو کچھ سنجیدہ کالمز بھی پڑھنے کو ملیں گے جیسا کہ "میں کس کے ہاتھوں اپنا لہو تلاش کروں” ،”مارٹن کرو’ ایک عہد” ” شاید کہ تیرے دل مین اتر جائے میری بات” اس بات کے غماز ہیں کہ طنز ومزاح ہو یا سنجیدگی پر مبنی کالمز ،لکھنے کا فن آپ میں بدرجہ اتم موجود ہے ۔اور آپ اپنے قلم سےجادو جگاتے ہیں۔ ابنِ ریاض پاکستان میں نہیں رہتے مگر وہ ملک کے حالات سے ہر گز غافل نہیں۔”کچھ جماعتیں،کچھ قائدین” میں وہ سیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین کو طنز کا نشانہ بناتے ہیں تو  دودھ جیسی نعمت میں ملاوٹ پر بھی وہ خاموش نہیں ہو پاتے اور اپنے مخصوص انداز میں اپنے کرب کا اظہار کرتے ہیں۔

    کرکٹ کی پیچیدہ اور تکنیکی تفصیلات کو کرکٹ سے متعلق کالمز میں آسان فہم انداز میں بیان کرنے کا فن آپ کو ہی آتاہے۔ اس سے آپ کے کرکٹ سے لگاو اور ٹیکنیکیلیٹیز کاادراک ہوتا ہے۔”شاہد آفریدی پر تنقید کیوں ہوتی ہے”، "پاکستان ٹیم کی کوچنگ پھولوں کی سیج نہیں  ” اور ایسے بہت سے کالمزکرکٹ سے دلچسپی رکھنے والے قارئین کے لئے انمول تحفہ ہیں۔کرکٹ میں بھی ان کی حسِ مزاح ان کا دامن نہیں چھوڑتی۔ ‘کرکٹ اور لڑکی ایک دوسرے کی سوکن ہیں’، ‘ مصباح الحق اور ایک سیاسی قائد’ اور ‘پاکستان سپرلیگ’ان کے ایسے ہی کالم ہیں کہ جن میں وہ مزاح کے چٹکلوں سے قارئین کو محظوظ کرتے ہیں۔
    اس کتا ب میں ابن ریاض کے قلم سے زندگی کے مختلف شعبوں میں کارہائے نمایاں سرانجام دینے والی شخصیات کا تعارف ملے گا۔ جنہیں آپ نے نہایت عمدگی سے خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ گنجِ گراں مایہ، نایاب ہیں ہم اور "یہ پھول کھل کر مسکرا نہ سکا” اسی سلسلے کی کڑیاں  ہے۔
    چند کلموں میں ماضی کی یاد بھی تازہ کی گئی ہے۔کچھ کالمز تو ایسے ہیں کہ جنہیں پڑھتے ہوئےیہ احساس ہوتا ہے جیسے ہم اس دور میں پہنچ گئے ہوں اور سارے حالات واقعات ہماری نظروں کے سامنے وقوع پذیر ہو رہے ہوں ۔مختصر الفاظ میں یہی کہوں گی جیسے اس کالم کے ساتھ ہم بھی سفر کررہے ہوں ۔ "کرکٹ کے پر مزاح واقعات ” اس بات کی عکاسی کرتا ہوا خوبصورت کالم ہے۔ جس کے بارے میں ، میں یہ ضرور کہوں گی کہ آپ اس کالم کوصرف ایک دفعہ پڑھنے پر اکتفا نہیں کریں گے بلکہ بار بار پڑھنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

     پیش لفظ میں مصنف نے ایک دعویٰ کیا تھا کہ یہ کالمز ایک روزہ نہیں بلکہ جب بھی کوئی بھی اسے پڑھے گا اسے اسی دور سے متعلق محسوس ہوگا۔شگوفہ سحر پڑھنے کے بعد میں یہ کہنے پر مجبور ہوگئی ہوں کہ آپ نے اپنےاس دعویٰ کو سچ ثابت کیا ہے۔

    ” عمران اعوان سے ابن ریاض تک ” سے "بھائی بہت” تک ہر کالم اپنے اندر ایک نیا موضوع لئے ہوئے ہے خواہ وہ سنجیدہ کالم ہے یا ظنزو مزاح پر مبنی مصنف ہر موضوع کو اس انداز میں پیش کرتے ہیں کہ قاری اسے شروع سے آخر تک تسلسل سے پڑھتا چلا جائے۔
    مصنف کیونکہ ابن انشا ءسے بے حد متاثر نظر آتے ہیں لہذا آپ کے انداز تحریر سے ابن انشاء سے مماثلت کا رنگ جھلتا ہے۔میں پورے یقین سے یہ کہہ سکتی ہوں کہ جنہوں نے ابن انشاء کو پڑھا ہے وہ اگر ابن ریاض کی اس کتا ب کو پڑھیں گے تو انہیں ابن ریاض میں اس دور کے ابن انشاء کا گمان ہو گا۔

    ٹیگز: کوئی نہیں

    

    4 تبصرے برائے “سباس گل صاحبہ کا ابن ریاض کی کتاب شگوفہءسحر پر لاجواب تبصرہ”


    1. اعجاز احمد لودھی
      بتاریخ دسمبر 13th, 2017
      بوقت 2:10 شام

      السلام علیکم۔
      بلا شبہ "شگوفہ سحر” ایک لاجواب کتاب ہے۔ جو کوئی بھی کسی بھی وقت پڑے تو بے اختیار اس کے لبوں پر مسکراہٹ آجاتی ہے۔ جس کو بہت زیادہ ٹینشن ہو، اور مسکرانے کو دل کرتا ہو تو وہ اس کتاب کو کہیں سے بھی کھول کر پڑھ لیا کرے۔۔

      خوبصورت تبصرہ ایک خوبصورت لکھاری کی طرف سے۔۔


    2. ابنِ ریاض
      بتاریخ دسمبر 14th, 2017
      بوقت 6:30 صبح

      بہت شکریہ ابنِ نیاز۔۔۔ جی سباس گل بلاشبہ بہت معتبر نام ہے لکھنے کے میدان میں


    3. Sana umar
      بتاریخ مارچ 30th, 2018
      بوقت 2:41 شام

      بہت خوبصورت تبصرہ


    4. ابنِ ریاض
      بتاریخ مارچ 30th, 2018
      بوقت 6:12 شام

      جی سباس صاحبہ کا کمال

    تبصرہ کیجیے

    
    

    © 2017 ویب سائیٹ اور اس پر موجود سب تحریروں کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔بغیر اجازت کوئی تحریر یا اقتباس کہیں بھی شائع کرنا ممنوع ہے۔
    ان تحاریر کا کسی سیاست ، مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے. یہ سب ابنِ ریاض کے اپنے ذہن کی پیداوار ہیں۔
    لکھاری و کالم نگار ابن ِریاض -ڈیزائن | ایم جی

    سبسکرائب کریں

    ہر نئی پوسٹ کا ای میل کے ذریعے نوٹیفیکشن موصول کریں۔