رپورٹنگ  سے دبنے والے اے مارک نہیں ہم «
Ibneriaz Website Banner

  • ہم وی آئی پی ہیں || مہنگائی کے دن گنے جا چکے ہیں || بیمار کاحال اچھا ہے || روزمرہ مشورے || بھینس || ایک دعا || سوئی میں اونٹ کیسے ڈالاجائے || پاکستان کی حکومت اور کرکٹ ٹیم || ہونا ہے تمہیں خاک یہ سب خاک سمجھنا ||
  • رپورٹنگ  سے دبنے والے اے مارک نہیں ہم

    تحریر : ابنِ ریاض

    کچھ ہفتے  قبل محترمہ نیرہ نور نے پوسٹ لگائی تھی کہ فیس بک نے ‘ابن’ والی آئی ڈیز کی چھانٹی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان  کا جانا ٹھہر گیا ہے صبح گئیں  کہ شام گئیں۔ وہ پوسٹ پڑھتے ہی ہمارے  ہاتھوں کے طوطے کیا کبوتر چڑیاں سب اڑ گئیں۔ چور کی داڑھی میں تنکا کے اصول کی  رُو سے ہم نے فوری تبصرہ کیا کہ پھر تو ہماری آئی ڈی کے دن گنے جا چکے ہیں۔ ہمیں وہ لطیفہ یاد آ گیا جس میں ایک خرگوش چڑیا گھر میں بم لے کر جاتا ہے ہے اور کہتا ہے کہ میں بم پھینکنے والا ہوں۔ ایک منٹ ہے سب کے پاس۔ جو نکل سکتاہے نکل جائے تو کچھوے نے کہا ۔ سیدھی طرح کہو کہ نشانہ میں ہوں۔

    فیس بک پر عموماً خبریں سچ نہیں ہوتی۔  تاہم نیرہ نور صاحبہ کی پوسٹیں اس سے مستثنٰی ہے۔ وہ حقائق پر منبی اور  مستند معلومات اپنے قارئین تک پہنچاتی ہیں۔سو ہمیں ان کی خبر پر تو شک نہ تھا مگر یہ اندازہ نہ تھا کہ خطرہ ہمارے اتنے قریب پہنچ چکا ہے۔ ہمارا خیال تھا کہ ابھی تو پالیسی بنی ہے اس پر عمل درآمدمیں دو چار سال نہیں تو کچھ  ماہ تو لگ ہی جائیں گے(آخر ہم سچے پاکستانی ہیں ) مگر شاید ہفتہ بھی نہ گزرا ہو گا کہ فیس بک کو ہمارے پاکستانی عرب ہونے پر اعتراض ہوا۔ 21 اگست کو ہمی ںمتنبہ گیا کہ ایک ہفتے تک اپنا نام ٹھیک کر لوہم نے اسے درخورِ اعتناء نہ جانا۔ اٹھائیس کو شاید ہم میچ دیکھ رہے تھا اور ہم بھول چکے تھے کہ ہم سے کچھ کہا گیا تھا کہ اچانک   فیس بک والوں نے ۔ہم سے نام پوچھا ہم نے ابن ریاض بتایا۔ انھوں نے ثبوت مانگا۔ ہم نے شناختی کارڈ دے دیا۔ وہ بھی رکھ لیا اور اب تک ہماری آئی ڈی بھی بند ہے۔ ثابت ہوا کہ فیس بک پر بھی نوکری کے لئے اہلیت سے زیادہ سفارش چلتی ہے۔ کوئی پڑھا لکھا بندہ ہوتا تو شناختی کارڈ پڑھ کر تصدیق ہی کر دیتا۔

    ہمیں آج تک سمجھ نہیں آئی کہ ابن ریاض سے فیس بک کو کیا مسئلہ ہے۔بلکہ صرف ابن سے۔  حالانکہ اب تو عربوں سے ان امریکیوں کے تعلقات بھی ہم پاکستانیوں کی نسبت زیادہ بہتر ہیں ۔یورپ و امریکہ میں  کسی نوکری کے لئے درخواست دی جائے تو نوٹ میں بڑے واضح الفاظ میں لکھا جاتا ہے کہ میرٹ کو ترجیح دی جاے گی اور جنسی تعصب نہیں برتا جائے گا۔ تاہم  فیس بک پر تو جنسی تعصب عام ہے۔ ہم نے تو نہیں دیکھا کہ کسی بنت کی آئی ڈی پر آج تک اعتراض ہوا ہو۔ ہماری آئی ڈی میں کئی بنات تھیں اورسالوں سے اسی آئی ڈی کے ساتھ۔ بہت سے مائیں بھی ہیں جنھوں نے بڑے فخر کے ساتھ اپنے  بچوں کے نام سے آئی ڈیزبنا رکھی ہیں اور گروپ گروپ ‘میں اڈی اڈی جاواں ہوا دے نال’ گاتی  بے محابا گھومتی پھرتی ہیں۔  کچھ مسز بھی ہیں جن کا دبدبہ ہی اتنا ہے کہ برگر ان کی طرف آنکھ اٹھانے سے بھی ڈرتاہے اور تو اور ہم نے اخت کے ساتھ  آئی ڈی بھی دیکھ رکھی ہیں۔ سب مزے میں سب سکون میں

    برق  گرتی ہے تو بیچارے اِبنوں پر

    ہم نے اب تک تمام آئی ڈی ابن کے ساتھ ہی بنائی ہیں۔کیا  ممکن  کہ ابو، اخو یا شوہرِ  کے نام سے زیادہ دبدبہ آتا ہو اور وہ آئی ڈی نہ اڑتی ہو؟  کبھی یہ تجربہ بھی کر دیکھیں گے۔ ہمارا اعتراض یہ بھی ہے کہ  انسانی ناموں پر اعتراض ہے برگر کو لیکن گروپوں کے ناموں کا تو سر پیر ہی نہیں ہوتا ان پر تو کبھی اعتراض نہیں ہوا۔ کبھی نہیں کہا گیا کہ نادان پرندہ، شاعری سچ بولتی ہے، امن کے متلاشی، جیون تیرے سنگ جیسے نام تبدیل ہونے چاہییں۔ حتٰی کہ آفیشل گروپ سے بھی ثبوت نہیں مانگا جاتا کہ ان کے پاس کونسی سرکاری دستاویز ہے۔

    ابن ریاض کے نام سے ہم نے پہلی آئی ڈی شاید 2014 میں بنائی تھی۔ چھ سال میں کوئی نصف درجن شہادتوں کا بوجھ ہم اٹھا چکے ہیں فیس بک کی اس غنڈہ گردی کے ہاتھوں مگر ابھی تک عزم جواں ہے۔

    رپورٹنگ  سےدبنے والے اےمارک نہیں ہم

    سو بار کر چکا ہے تُو امتحان ہمارا

     پچھلیآئی ڈی کوئی ساڑھے تین سال چلی۔ اس سے پہلی آئی ڈی  کے انتقال پر ہم نے شکوہ کیا تھا کہ ہمیں تو اپنے دوستوں سے کبھی دوستی کی سالگرہ منانے کا موقع بھی نہیں ملا تو اس پر زنگر برگر کا دل پسیج گیا تھا اور اس نے ایک چھوڑ تین تین سالگرائیں منانے کا موقع فراہم کیا لیکن اس کے بعد اس کا ضبط جواب دے گیا ایک مرتبہ پھر ابن ریاض کی آئی ڈی سے ہی حاضر خدمت ہیں۔ ہمارے دوست اپنا رپورٹنگ کا کام نہیں چھوڑتے تو ہم بھی اپنا کام کر رہے ہیں ۔ جنھوں نے ہمیں یاد رکھا ان کا بہت شکریہ ۔ اب دوست دوبارہ ایڈ کر کر ثواب دارین حاصل کریں اور دشمن دوبارہ رپورٹ کر کے۔

     

    ٹیگز: , , ,

    

    تبصرہ کیجیے

    
    

    © 2017 ویب سائیٹ اور اس پر موجود سب تحریروں کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔بغیر اجازت کوئی تحریر یا اقتباس کہیں بھی شائع کرنا ممنوع ہے۔
    ان تحاریر کا کسی سیاست ، مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے. یہ سب ابنِ ریاض کے اپنے ذہن کی پیداوار ہیں۔
    لکھاری و کالم نگار ابن ِریاض -ڈیزائن | ایم جی